As I sit here, surrounded by shadows dark and deep, I feel the weight of my solitude. The city outside my window pulses with life, yet I remain detached, a stranger in my own skin. My heart, once a flame that burned bright, now flickers like a dying ember. Memories of love and laughter haunt me, taunting me with what could have been. I try to fill the void with distractions, but they only serve as temporary reprieve. In the silence, my thoughts are my only companion, and they are a cruel mistress. They whisper lies of inadequacy and regret, echoing off the walls of my mind. I am a man alone, lost in a sea of faces, searching for a connection, a lifeline to cling to. But for now, I remain adrift, a solitary figure, lost in the darkness.
تنہائی میں دل کی آواز سنی جاتی ہے
خود سے باتیں کرنے کی عادت سی پر جاتی ہے
تنہا ہوں مگر دل میں بے شمار سوال ہیں
کاش کوئی ہو جو جواب دے سکے ان تمام سوالوں کے
“جب انسان اکیلا ہوتا ہے، دنیا تھوڑی چھوٹی لگتی ہے،
مگر دل کے اندر ایک نئی کہانی شروع ہوتی ہے”
“تنہا ہوں، مگر دل میں کوئی درد نہیں،
یہ خاموشی بھی اب، میرے لئے ایک دنیا ہے”
“تنہائی کا عالم ہے دل میں سکوت،
دعا کی ہے کہ خوابوں میں آئے کوئی محبت کا بندر
“تنہائی کے دریا میں غم کی لہریں چلتی ہیں،
پر ہر درد کے بعد کچھ سکون سا ملتا ہے”
“تنہائی میں جب دل کوے سکون ہوتی ہے،
یادیں تیز قدموں سے آکر چھپ جاتی ہیں۔”
“تنہائی کی گلیوں میں جب چاندنی گم ہو جاتی ہے،
دل کے دروازے پہ زندگی کی امید کا دیپ جلتہے”
“تنہائی میں کچھ غم بھی سکون کے ساتھ مل جاتے ہیں،
دکھ کا سامنا ہو تو تم خود کو ہی سہارا بناتے ہیں۔”
“تنہائیوں دل کی گہرائیوں تک رس گئی،
اب ہر پل مجھے خود سے ہی محبت ہے۔”